کے یو جے کی روزنامہ ڈآن کے فوٹوگرافر پر رینجرز تشدد کی مذمت

کے یو جے کی روزنامہ ڈآن کے فوٹوگرافر پر رینجرز تشدد کی مذمت
فیصل مجیب کو پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی سے روکا، کمرہ توڑ دیا اور ایک گھنٹے غیرقانونی حراست میں رکھا
قومی اور صوبائی اسمبلیوں سے منظور جرنلسٹس پروٹیکشن ایکٹ کے تحت ملوث اہلکاروں کیخلاف کارروائی کی جائے، کے یو جے

کراچی یونین آف جرنلسٹس نے روزنامہ ڈان کے فوٹوگرافر فیصل مجیب پر پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی کے دوران قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں کے تشدد کی سخت الفاظ میں شدید مذمت کی ہے اور وزیراعلی سندھ اور وفاقی وزیر داخلہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر واقعے کی تحقیقات کا حکم دیں اور ملوث اہلکاروں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر نظام صدیقی اور جنرل سیکریٹری فہیم صدیقی سمیت مجلس عاملہ کے تمام اراکین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عزیزآباد میں ایک اسائنمنٹ کے دوران رینجرز اہلکاروں کی جانب سے فیصل مجیب کو پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی سے روکا گیا اور شناخت ظاہر کرنے کے بعد بھی اہلکاروں نے ناصرف انہیں کام نہیں کرنے دیا بلکہ تشدد کا نشانہ بھی بنایا اور ان کا کیمرہ بھی چھین لیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی صحافی کو اس کے ادارے کی جانب سے اسائنمنٹ ملتا ہے اور فیلڈ میں اسے پورا کرنا اس کے فرائض کی ادائیگی میں شامل ہے فیصل مجیب بھی اپنے پیشہ وارانہ فرائض ادا کررہے تھے جس کے دوران اہلکاروں کی طرف سے انہیں تشدد کا نشانہ بنانا اور انہیں ایک گھنٹے تک غیرقانونی حراست میں رکھنا آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے کے بھی خلاف ہے۔ بیان میں وزیراعلی سندھ اور وزیر داخلہ سے قومی اور صوبائی اسمبلی سے منظور کردہ جرنلسٹس پروٹیکشن ایکٹ کے تحت ملوث اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے جس میں ایسے کسی بھی اقدام سے صحافیوں کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو پھر کراچی سمیت ملک بھر کی صحافی برادری یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوگی کہ قومی اور صوبائی اسمبلی سے منظور کردہ بلز کی حیثیت کاغذ کے ٹکروں سے زیادہ نہیں ہے اور ملک میں صحافی ان قوانین کے بعد بھی محفوظ نہیں ہیں

جاری کردہ
فہیم صدیقی
جنرل سیکریٹری
کراچی یونین آف جرنلسٹس

Share the post

Leave a Reply

Your email address will not be published.