PFUJ FEC (Lahore)

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس ( پی ایف یو جے )کا بیان

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے صحافیوں اور میڈیا کو درپیش مسائل کے حل کیلئے حکومت کو تین ماہ کا وقت دیا ہے ۔ صحافیوں کی یہ نمائندہ تنظیم سمجھتی ہے کہ شعبہ صحافت اور صحافیوں کو اس وقت اظہار رائے کے حق کے حوالے سے بدترین دباؤ کا سامنا ہے ۔ حکومت اگر مقررہ وقت میں صحافیوں کی نمائندہ تنظیموں کی شراکت سے ایک ایسا فریم ورک بنانے میں ناکام رہی جو ذرائع ابلاغ کے وابستگان کو جسمانی ، معاشی اور ذہنی تحفظ فراہم کرسکے تو پھر مجبوراً صحافیوں کوملک گیر مظاہروں ، ہڑتالوں اور لاک ڈاؤن کا سہارا لینے پڑے گا ۔
تنظیم کے نزدیک صحافیوں کے تحفظ اور حفاظت کے لئے کافی عرصے سے زیر التوا قانون سازی کو فوری حتمی شکل دینا ضروری ہے۔ تنظیم الیکٹرانک ، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر اظہار خیال پر قدغنیں لگانے والی دفعات پر بھی فوری نظر ثانی چاہتی ہے ۔ تنظیم سمجھتی ہے کہ اختلاف رائے کے حوالے سے عدم برداشت کی پالیسی شائستگی کے اصولوں کے منافی ہے اور پاکستان کی ریاست اور جمہوریت کے مفاد پر پوری نہیں اترتی ۔ اس سے مسائل حل ہونے کی بجائے نہ صرف بڑھتے ہیں بلکہ مزید سنگین ہو جاتے ہیں ۔ اگر حکومت مقررہ وقت میں قانون سازی نہیں کرتی تو تنظیم مارچ 2021 میں ہونے والے اپنے قومی کنونشن میں صحافیوں کے تحفظ کے قانون اور ذرائع ابلاغ کیلئے ریگولیٹڑی فریم ورک میں ترامیم کے مسودات کو عوام کے سامنے رکھے گی ۔
پی ایف یو جے سمجھتی ہے کہ حکومت آزادی صحافت کے حوالے سے اپنے وعدے نبھانے میں مکمل ناکام رہی ہے اور “نامعلوم مجرموں” کے ہاتھوں صحافیوں کو دھمکانے اور جسمانی نقصان پہنچانے کے مسلسل واقعات پر بھی چپ سادھے ہوئے ہے ۔حکومت مجرموں کی گرفتاری اور سزا کی ایک مثال بھی پیش نہیں کر سکتی ۔ یہ تاثر عام ہے کہ حکومت بے بس یا شریک جرم ہے ۔ اس تاثر کو ان واقعات کی جاری تحقیقات میں تیزی لانے ، ملوث افراد کی نشاندہی کرنے اور انہیں انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت سزا کے عمل سے گزارنے سے ہی ختم کیا جا سکتا ہے ۔ ایسا کرنے سے ہی وہ ما حول میسر ہوسکتا ہے جہاں صحافی عوام تک حقائق کو پہنچانے کے اپنے بنیادی جمہوری فرائض کو بلا خوف و خطر انجام دے سکیں ۔ تنظیم حکومت پر یہ بھی زور دیتی ہے کہ سرکاری تشہیری بجٹ کو صرف من پسند ابلاغی اداروں پر لٹانے کی بجائے تمام ٹیلی وژن ، ریڈیو چینلز اور اخبارات کیلئے انکی مصدقہ مقبولیت اور نشرواشاعت کے اعتبار سے منصفانہ طور پر مختص کیا جائے ۔
تنظیم تشہیری بجٹ کے استعمال سے متعلق حکومت کی پالیسی کو غیر واضح اور صحافیوں اور میڈیا انڈسٹری کے کارکنوں کی معاشی پریشانی کی ایک بڑی وجہ خیال کرتی ہے ۔ گزشتہ کچھ سالوں کے دوران میڈیا منیجمنٹ اور مالکان کی جانب سے آٹھ ہزار سے زیادہ صحافیوں اور ذرائع ابلاغ سے وابستہ کارکنان کو ملازمتوں سے فارغ کردیا گیا ہے ۔ اداروں کا یہ عمل ملازمت کے حوالے سے ملکی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے ۔ ذرائع ابلاغ کے اداروں نے صحافیوں اور کارکنوں کو بغیر معاہدہ کے ملازمت کی فراہمی کو معمول بنا رکھا ہے ۔ اس سے ان کو کارکنوں کو کسی بھی وقت فارغ کرنے اور من مانی کا بلا روک ٹوک موقع فراہم ہوتا ہے ۔ اس وقت ایسی صورتحال ہے کہ گویا میڈیا مالکان کو قانون سے استثنیٰ حاصل ہے ۔ مالکان اس استثنیٰ کا مکمل احساس رکھتے ہیں جو انکی مزید حوصلہ افزائی کرتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ مالکان نہ صرف برطرف ملازمین کے جائز واجبات کی ادائیگی سے انکار کرتے ہیں بلکہ واجبات مانگنے پر دھمکانے اور آواز اٹھانے پر بدسلوکی سے بھی دریغ نہیں کرتے ۔ تنظیم بوقت ضرورت مالکان کے اس قبیح طرز عمل کی بہت ساری مثالیں پیش کر سکتی ہے ۔
پی ایف یو جے حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ رائج الوقت قوانین کے تحت ویج بورڈ ایوارڈ کے مکمل نفاذ کو یقینی بنانے کے لئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں ۔ اسی طرح جو ادارے اپنے کارکنوں کو قانون کے مطابق معاوضے نہیں دے رہے انہیں جرمانے بھی کئے جائیں ۔ یقیناً ویج بورڈ پر عمل در آمد یقینی بنانا حکومت کی قانونی ذمہ داری ہے ۔ حکومت اگر اس کو نبھانے میں کسی بھی قسم کی غفلت کرتی ہے تو اسے حکومت کی نا اہلی سے تعبیر کیا جائے گا ۔ واضح رہے کہ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے ) صحافیوں کی ملک گیر نمائندہ تنظیم ہے اور دو اگست 1950 میں اپنے قیام سے لیکر اب تک صحافیوں کے حقوق اور صحافتی آزادیوں کے تحفظ کیلئے تمام تر نا مساعد حالات کے باوجود مسلسل کوشاں ہے ۔

PFUJ’s Statement

The Pakistan Federal Union of Journalists (PFUJ) has given the government three months to take demonstrable action to resolve journalists’ and media’s issues.

In a statement, the union called on the government to deal with the worst ever suppression of the right to free press and expression that has severely compromised the media’s independence. It hinted at nationwide protests, strikes, and lockdowns if the government did not engage with the representative journalists’ associations to develop a framework that provides physical, economic, and mental security to media persons.

PFUJ reminded the government that an immediate, formal, and structured dialogue to finalize the long-overdue legislation for journalists’ protection and safety was a prerequisite to demonstrate its commitment to media independence and free press. The provisions stifling expression on electronic, print, and social media need revisiting as choking voices and silencing dissent cannot resolve the grave issues of Pakistan’s state, democracy, and polity. They only exacerbate them. PFUJ will make public its draft of the law to protect journalists and recommendations for amendments to other media regulatory instruments at its national convention this March.

PFUJ noted that the government has consistently failed to deliver on its commitment to free media and instead sat silently in numerous cases of intimidation and physical harm to journalists at the hands of still “unknown culprits.” Not a single instance of arrest and punishment of perpetrators only reinforces the widespread perception that the government is helpless or is an accomplice. The government can undo this perception by expediting the ongoing probes into such incidents and arrest and indict responsible individuals under anti-terrorism laws. Such prompt measures are necessary to nurture an environment where journalists can function without fear of intimidation and harm to bring truth and facts to the public, which is the only strong scaffolding to a democratic structure that is vibrant.

PFUJ, formed in Karachi on August 2, 1950, to protect journalists’ rights and press freedom, also took strong exception to the worsening working environment for journalists amid a media industry that is thriving without being regulated under applicable laws. Instead of using the publicity budget to appease the compliant media, the government must allocate the financial resources to all television and radio channels and newspapers based on viewership and readership, the union said.

The government’s unclear policy on using its publicity budget is one of the primary reasons for the journalists’ and media industry workers’ economic ordeal. As many as 8,000 journalists and media workers have lost their jobs over the past couple of years under arbitrary retrenchments and illegal terminations by news organizations in violation of the laws that govern contracts and employment. With a complete sense of impunity, media managers and owners do not pay the rightful dues of terminated or retrenched employees. PFUJ pointed out that there were instances of media houses’ management threatening and abusing journalists and workers for demanding their rights.

PFUJ urged the government to take immediate measures to ensure full enforcement of the Wage Board Award under the applicable laws and penalize outlets that do not give the legal dues to workers. The government is duty-bound to ensure its implementation. Inaction will mean the government is unable to fulfill its legal responsibilities.