پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی کال پر اسد طور پر حملے کے خلاف ملک بھر میں احتجاج

اسلام آباد(پریس ریلیز)پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی کال پرصحافیوں پرملک بھر میں آئے روز حملوں اور تشددکے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے،ریلیاں، صحافی برادری اور سول سوسائٹی نے وفاقی دارالحکومت میں دن دیہاڑے صحافی پر تشدد کی مذمت کی اور حکومت سے صحافیوں کے لیے حفاظتی اقدامات یقینی بنانے کا مطالبہ بھی کیا۔ صدرپی ایف یو جے شہزادہ ذوالفقار، سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے ناصر زیدی، فرحت اللہ بابر، مریم اورنگزیب،ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان کی چیئرپرسن حنا جیلانی، سینئر وکیل سلمان اکرم راجا، حارث خلیق، افضل بٹ، منیزے جہانگیر،حامد میر،عاصمہ شیرازی، اسد طور، فہیم صدیقی، پی ایف یوجے کے خزانچی ذوالفقار علی مہتو،پی یوجے کے صدر قمرالزمان بھٹی، جنرل سیکرٹری خواجہ آفتاب حسن،صدر پریس کلب ارشد انصاری، ڈاکٹر عمار علی جان، فاروق طارق و دیگر نے حکومت کو خبردارکیاہے کہ سرکاری ادارے میڈیا ورکرزکو گھر میں گھس کر مار رہے ہیں، اس دیدہ دلیری پر خاموش نہیں بیٹھیں گے، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اورسول سوسائٹی اپنی روایات کی پاسداری کرتے ہوئے حکومت کو آزادی صحافت و اظہار رائے جیسے بنیادی آئینی حقوق سلب نہیں کر نے دیں گے۔ پی ایف یو جے کی کال پر بلوچستان یونین آف جرنلسٹس، راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس، حیدرآباد یونین آف جرنلسٹس، پنجاب یونین آف جرنلسٹس، بہاول پور یونین آف جرنلسٹس، گوجرانوالہ یونین آف جرنلسٹس، خیبر یونین آف جرنلسٹس، ایبٹ آباد یونین آف جرنلسٹس،سکھر یونین آف جرنلسٹس، رحیم یار خان یونین آف جرنلسٹس، اور ملتان یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ کوئٹہ میں خطاب کرتے ہوئے پی ایف یو جے کے مرکزی صدر شہزادہ ذوالفقار نے کہا کہ جرنلسٹس پروٹیکشن بل اسمبلی میں پیش ہوتے ہی ایسے واقعات کا شروع ہونا قابل مذمت ہے، ایسے حملوں سے عالمی سطح پر یہ تاثر عام ہے کہ پاکستان میں صحافی عدم تحفظ کا شکار ہیں جس کی وجہ سے جمہوریت کو بھی خطرات ہیں۔ صحافت ملک میں موجود ہے لیکن کسی صحافی کو آزادانہ کام کی اجازت نہیں، نامعلوم افراد کو تلاش کرنا پولیس اور دیگر اداروں کی ذمہ داری ہے صحافیوں پر حملوں سے پاکستان پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔عالمی سطح پر آزادی صحافت کے حوالے سے پاکستان مزید تنزلی کے ساتھ142 سے145ویں درجے پر چلاگیا ہے۔اسلام آباد میں سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے ناصر زیدی نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 19 کے مطابق آزادی ء اظہار، اور آزادی صحافت پر قدغن نہیں لگائی جا سکتی، اگر کوئی غلط خبر شائع یا آن ایئر کرے گا تو پی ایف یو جے ایسے لوگوں کے ساتھ کھڑی نہیں ہوگی لیکن اگر خبر درست ہے تو حکومت اور اداروں کو برداشت کا مظاہرہ کرنا ہوگا، اس ضمن میں آزادیء صحافت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے تجربہ کار سیاستدان فرحت اللہ بابر نے کہا کہ حکومت اگر اسلام آباد میں صحافیوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہے تو ملک کے کسی بھی کونے میں سچ بات کرنے اور لکھنے والا میڈیا ورکر محفوظ نہیں ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنماء مریم اورنگزیب نے کہا کہ اگر جمہوری حکومت میں سچ بات سننے کا حوصلہ نہیں ہے تو یہ آمریت سے بھی بدتر ہے۔حنا جیلانی نے کہا کہ یہ آزادی صحافت ہی نہیں بلکہ آزادی اظہار، شہری آزادی اورانسانی حقوق کا مسئلہ ہے جس کے لئے پورے ملک کے عوام اور سول سوسائٹی کو صحافیوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔
ارشد انصاری نے کہا کہ یہ بڑی بدقسمتی ہے کہ آزادی صحافت کے حوالے سے اسلام آباد پاکستان کے صحافیوں کے لیے خطرناک ترین شہر بن چکا ہے۔حامد میر سے لے کر مطیع اللہ جان،ابصار عالم اور اب نوجوان صحافی اسد علی طور پر حملہ ثابت کرتا ہے کہ پاکستان کے صحافی بدترین دباﺅ کا شکار ہیں۔ دباﺅ کے اس ماحول کے خاتمے کی جدوجہد میں لاہور پریس کلب سمیت پاکستان کے تمام پریس کلب پی ایف یوجے اور پی یوجے کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سیکرٹری جنرل ایچ آر سی پی حارث خلیق نے کہا کہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان صحافیوں پر حملوں کی بھر پور مذمت کرتا ہے، اور انسانی حقوق و آزادی صحافت کی جد و جد میں ہمیشہ کردار اداکرتے رہیں گے۔ حامد میر نے کہا کہ حکومتی ادارے صحافیوں کی آواز دبانے کے لیے گھروں تک پہنچ گئے ہیں،چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے سرکاری ادارے گھروں میں گھس کر صحافیوں کو مار رہے ہیں، اس پر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ ممبر ایف ای سی اور سابق صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے کہا کہ پاکستان صحافیوں کیلئے محفوظ ملک نہیں رہا، یہاں سچ لکھنے اور بولنے والوں کی زبان بند کردی جاتی ہے، اظہار رائے پر پابندی اور غلام میڈیا کی خواہش قابل مذمت عمل ہے۔ صدر کراچی یونین آف جرنلسٹس نظام صدیقی اورجنرل سیکرٹری فہیم صدیقی نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی نے جرنلسٹس پروٹیکشن بل منظور کر کے صحافیوں کے تحفظ کو عملی شکل دینے کی جانب قدم بڑھایا ہے، وفاق اور دیگر صوبائی حکومتیں بھی سندھ اسمبلی کی پیروی کرتے ہوئے صحافت اور صحافیوں کی آزادی اور حفاظت کو یقینی بنائیں۔۔۔ علاوہ ازیں پی ایف یو جے کی ہدایت پر ہونے والے ملک گیر احتجاجی مظاہروں میں کوئٹہ میں صدرپی ایف یوجے شہزادہ ذوالفقار، مرکزی نائب صدر سلیم شاہد، صدربی یوجے سلمان اشرف، جنرل سیکرٹری فتح شاکر، صدرپریس کلب عبدالخالق رند۔۔ اسلام آباد راولپنڈی میں سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے ناصر زیدی، فرحت اللہ بابر، مریم اورنگزیب،سیکرٹری جنرل ایچ آر سی پی حارث خلیق، ممبر ایف ای سی اور سابق صدر پی ایف یو جے افضل بٹ، منیزے جہانگیر،حامد میر،عاصمہ شیرازی، اسد طور، اورصدر آر آئی یو جے عامر سجاد۔۔ کراچی میں صدر کے یو جے نظام صدیقی اورجنرل سیکرٹری فہیم صدیقی۔۔فیصل آباد میں صدر ایف یو جے ندیم جاوید۔۔سکھرمیں نائب صدر پی ایف یو جے لالہ اسد پٹھان، ایف ای سی ممبران آصف ظہیر لودھی،امداد بوزدار، صدر ایس یوجے سلیم سہتو،جنرل سیکرٹری جاوید جتوئی۔۔بہاول پور میں ممبر ایف ای سی امین عباسی،بی ایچ یو جے کے جنرل سیکرٹری راشد ہاشمی،فنانس سیکرٹری آصف کبیر۔۔ حیدرآبادمیں اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل خالد کھوکھر، ممبر ایف ای سی لالہ رحمن،جنرل سیکرٹری ایچ یو جے جا نی خاصخیلی، خازن جام فرید لاکہو۔۔ ایبٹ آباد میں اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے محمد شاہد چوہدری،جنرل سیکرٹری اے یو جے عاطف قیوم۔۔لاہور میں فنانس سیکرٹری پی ایف یو جے ذوالفقارمہتو، ممبران ایف ای سی شبیر مغل، مخدوم بلال، ظہیر احمد، صدر پی یوجے قمر بھٹی، سیکرٹری خواجہ آفتاب۔۔پشاور میں نائب صدر بخت زادہ یوسفزئی، فدا خٹک صدر، سیکرٹری محمد نعیم، نائب صدر پریس کلب نادر خواجہ۔۔ گوجرانوالہ میں ممبر ایف ای سی راجہ حبیب الرحمن، صدر یاسر چوہدری۔۔ ملتان میں مرکزی نائب صدر رانا پرویز اختر،صدر ایم یوجے محمد شکیل، سیکرٹری شفقت بھٹہ۔۔ رحیم یار خان میں صدر احسان الحق، سیکرٹری محمد طارق نے احتجاجی مظاہروں کی قیادت کی۔مقررین نے کہا کہ اسلام آباد میں صحافی اسد علی طورکے گھر میں داخل ہوکر حملے سے پتہ چلتا ہے کہ صحافی گھروں میں بھی محفوظ نہیں رہے، پاکستان میں صحافیوں کے غیر محفوظ ہونے کی اس سے بڑی دلیل کیا ہو گی کہ اب تک صرف بلوچستان میں 40 سے زائد، جبکہ ملک بھر میں سو سے زائد صحافی فرائض کی ادائیگی کے دوران جانوں کے نذرانے دے چکے ہیں۔ ملک بھر میں عدم برداشت کا بڑھتاہوا رجحان لمحہ فکریہ ہے، کسی کو اگرصحافیوں کے کام کرنے یا انداز بیان پر تحفظات ہیں تو اس کیلئے متعلقہ ادارے اور تنظیمیں موجود ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسد علی طور پر حملے کے ملزمان فوری گرفتار کئے جائیں، مطالبہ تسلیم نہ ہوا تو صحافی خاموش نہیں رہیں گے، اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی طرف سے ملک گیر احتجاج، دھرنے، لانگ مارچ یاکسی بھی کال پر لبیک کہتے ہوئے میدان میں ہوں گے۔

Share the post

Leave a Reply

Your email address will not be published.