تیرہ مئی یوم عزم ہے، صحافی نہ 1978 میں جھکے تھے نہ آج جھکیں گے، کراچی یونین آف جرنلسٹس

13 مئی یوم عزم ہے، کراچی یونین آف جرنلسٹس

صحافی نہ 1978 میں جھکے تھے نہ آج جھکیں گے، نظام الدین صدیقی

آزادی صحافت کی راہ میں حائل طاقتیں 1978 کی تحریک سے سبق سیکھیں، فہیم صدیقی

کراچی یونین آف جرنلسٹس نے 13 مئی کو یوم عزم قرار دیتے ہوئے پاکستان میں میڈیا کی آزادی کی راہ میں حائل طاقتوں کو پیغام دیا ہے کہ وہ 1978 کی صحافی تحریک سے سبق حاصل کریں جب قید، جرمانوں اور کوڑوں کے سزاوں کے باوجود صحافیوں نے ایک آمر کے سامنے جھکنے سے انکار کردیا تھا۔ یاد رہے کہ ضیا دور میں جاری تحریک کے دوران درجنوں صحافیوں کو فوجی عدالتوں سے قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی گئیں 13 مئی 1978 کو مجموعی طور پر 11 صحافیوں کو سزائیں سنائی گئیں جس میں سے 4 صحافیوں ناصر زیدی، اقبال جعفری، خاور نعیم ہاشمی، اور مسعود اللہ خان کو کوڑوں کی سزا بھی سنائی گئی اور اسی روز سینٹرل جیل لاہور میں ناصر زیدی، خاور نعیم ہاشمی اور اقبال جعفری کو کوڑے مارے گئے۔ 13 مئی کے موقع پر کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر نظام الدین صدیقی، جنرل سیکریٹری فہیم صدیقی سمیت مجلس عاملہ کے تمام اراکین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے صحافیوں کے لیے یہ دن ایک “یوم عزم” ہے اور اس دن ہم اپنے اس عزم کو دہراتے ہیں کہ ملک میں آزادی اظہار رائے اور آزادی صحافت کے لیے ہم کسی بھی قربانی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ پاکستان میں صحافیوں کی قیادت اس وقت ایک ایسی ہی شخصیت کررہی ہے جو 1978 میں جواں سال  تھی اور اس نے اپنی پیٹھ کر کوڑے کھائے لیکن سر کو جھکنے نہیں دیا یہی شخصیت آج پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی سیکریٹری جنرل ہے اور ان کی قیادت میں پاکستان بھر کی صحافی برادری کے حوصلے بھی اسی طرح جوان ہیں جس طرح 1978 میں ناصر زیدی اور ان کے ساتھیوں کے تھے، کراچی یونین آف جرنلسٹس نے 1978 کے مجاہدین صحافت کو سلام پیش کیا ہے خاص طور پر پی ایف یو جے کے سیکریٹری جنرل ناصر زیدی، اقبال جعفری اور خاور نعیم ہاشمی کو جنہں 13 مئی کو کوڑے مارے گئے۔ کے یو جے نے 1978 کی تحریک کے روح رواں، قائد صحافت منہاح برنا اور ان کے ساتھ قید و بند کی صعوبتیں جھیلنے والے تمام صحافیوں کے جذبے کو بھی سلام پیش کیا ہے جنہوں نے یہ سب برداشت کیا لیکن ہمت نہیں ہاری۔ پاکستان کی صحافی برادری اپنے ان ہیروز پر فخر کرتی ہے اور آج بھی پر عزم ہے کہ صحافت کی آزادی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ کے یو جے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں صحافت کی آزادی پر ہمیشہ حملے کیے جاتے رہے ہیں اور آج بھی صورتحال مختلف نہیں ہے ملک میں ان دیکھی سنسر شپ ہے، صحافیوں کے اغوا اور قتل کے واقعات ہورہے ہیں ان پر دن دہاڑے حملے کیے جارہے ہیں اور ڈرانے دھمکانے کے لیے دیگر طریقے بھی استعمال کیے جارہے ہیں لیکن ان سب کے باوجود صحافیوں نے حق اور سچ کہنا، لکھنا اور دکھانا نہیں چھوڑا ہے اور آج کے بھی یہی عزم ہے کہ ” ہم پرورش لوح و قلم کرتے رہیں گے”۔

جاری کردہ

فہیم صدیقی

جنرل سیکریٹری

کراچی یونین آف جرنلسٹس

Share the post

Leave a Reply

Your email address will not be published.