جرنلسٹس رائٹس لانگ مارچ، چارٹر آف ڈیمانڈ کے لیے کراچی یونین آف جرنلسٹس نے اپنی سفارشات پی ایف یو جے کو بھیج دیں

کراچی یونین آف جرنلسٹس نے میڈیا ہاوسز سے جبری برطرفیوں، تنخواہوں میں کٹوتی، عدم ادائیگی، تاخیر سے ادائیگی سمیت صحافیوں کے حقوق اور آزادی صحافت سے متعلق چارٹر آف ڈیمانڈ کے لیے اپنی سفارشات پی ایف یو جے کو بھیج دی ہیں یہ چارٹر آف ڈیمانڈ 5 اپریل 2021 کو کوئٹہ سے شروع ہونے والے جرنلسٹس رائٹس لانگ مارچ اور پارلیمنٹ ہاوس کے باہر دھرنے کے موقع پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو پیش کیا جائے گا

پی ایف یو جے کے چارٹر آف ڈیمانڈ کے لیے کراچی یونین آف جرنلسٹس کی سفارشات

تمام میڈیا ہاوسز میں لیبر قوانین سمیت دیگر ملکی قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے تنخواہوں میں کٹوتی اور کئی کئی ماہ تک عدم ادائیگی اور تاخیر سے ادائیگی لیبر قوانین سمیت کئی دیگر ملکی قوانین کیخلاف ہے تمام میڈیا ہاوسز کو پابند کیا جائے کہ وہ تنخواہوں میں کی گئی کٹوتیاں واپس اور تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کو یقینی بنائیں ایسا کرنے میں ناکام میڈیا ہاوسز کو سرکاری اشتہارات کا اجرا اور بقایا جات کی ادائیگی دونوں روک دی جائیں۔

تمام میڈیا مالکان جو نفع میں نقصان کا رونا رو رہے ہیں لیکن ان کے اپنے شاہانہ اخراجات میں کوئی کمی نہیں آرہی ان کا فنانشل آڈٹ کرایا جائے اور ان کے ملک اور بیرون ملک موجود تمام اثاثوں کی تفصیلات سامنے لائی جائیں۔

روزنامہ عوام، ڈیلی نیوز، وقت اور روزنامہ آواز سمیت ایسے تمام اخبارات جنہیں مالکان نے یہ کہہ کر بند کردیا کہ ادارہ خسارے میں تھا لیکن یہ اخبارات ڈمی کے طور پر شایع کرکے ان پر سرکاری اشتہارات لیے جارہے ہیں ایسے تمام اخبارات کی ڈیکلیریشن فوری طور پر منسوخ کیے جائیں۔

ایسے تمام قومی اخبارات جنہوں نے مختلف شہروں میں اپنے دفاتر بند کرکے تمام ملازمین کو فارغ کردیا ہے لیکن وہ پھر بھی ان شہروں کے نام پر کسی دوسرے شہر یا اپنے ہیڈ آفسز سے اخبار شایع کررہے ہیں لیکن مقامی سرکاری اشتہار بھی وصول کررہے ہیں انہیں مقامی سرکاری اشتہارات کا اجرا فوری روکا جائے یہ اس شہر کے شایع ہونے والے اخبارات اور ان میں کام کرنے والے ملازمین کے حق پر ڈاکے کے مترادف ہے

کسی بھی شہر میں صرف ایسے اخبارات کو شایع ہونے کی اجازت ہونی چاہئے جو مقامی صحافیوں اور اخباری کارکنوں کی مدد سے اخبارات شایع کررہے ہیں مثال کے طور پر کراچی سے سکھر، لاہور سے فیصل آباد یا راولپنڈی سے پشاور ایڈیشن شایع کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

ملک بھر میں تمام اخبارات کی ڈیکلریشن اور سرکولیشن کا آڈٹ کرایا جائے اور اس کی رپورٹ پبلک کی جائے

مختلف شہروں میں ڈپٹی کمشنرز اور محکمہ اطلاعات کی ملی بھگت سے چلنے والے ڈمی اخبارات کی ڈیکلریشن منسوخ کی جائیں

حکومت تمام میڈیا ہاوسز کو پابند کرے کہ وہ فوری طور پر تمام برطرف ملازمین کے واجبات ادا کرے۔

آٹھویں ویج ایوارڈ پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے اور تمام اخبارات میں کنٹریکٹ ملازمین پر بھی ویج ایوارڈ نافذ کیا جائے جیسا کہ ویج ایوارڈ کے حکم نامے میں واضح طور پر تحریر ہے۔

وفاقی اور صوبائی حکومتیں تمام بڑے شہروں میں جہاں سے قومی اخبارات شایع ہورہے ہیں آئی ٹی این ای کا مستقل جج تعینات کریں۔ تاکہ اخباری کارکنان کو انصاف کے حصول کے لیے ایک شہر سے دوسرے شہر کے چکر نہ لگانا پڑیں

وفاقی اور صوبائی حکومتیں کرونا ویکسی نیشن پروگرام میں ملک بھر کے صحافیوں کو فرنٹ لائن ورکر تسلیم کرتے ہوئے پہلے مرحلے میں ویکسی نیشن لگانے کا اعلان کریں۔

تمام میڈیا ہاوسز اور ان کے مختلف شہروں میں نمائندوں پر کم از کم ساڑھے سترہ ہزار تنخواہ کے قانون پر عملدرآمد کرایا جائے اور اس قانون کا اطلاق پورے ملک کے صحافیوں اور اخباری کارکنوں پر یکساں ہونا چاہیے۔

حکومت تمام میڈیا ہاوسز میں اس قانون پر عملدرآمد کو یقینی بنائے کہ وہ اپنے جملہ ملازمین کو ای او بی آئی میں رجسٹر کرائے گی۔

الیکٹرانک میڈیا کے لیے ضروری قانون سازی کسی پرائیویٹ بل کی بجائے پی ایف یو جے کی سفارشات کی روشنی میں کی جائے۔

حکومت ملک میں آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے کو آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے میڈیا ہاوسز کو فون کالز کے ذریعے ہدایات اور احکامات کا سلسلہ بند کیا جائے۔

آئین کے آرٹیکل 19 میں آزادی اظہار رائے سے متعلق بعض پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے پارلیمنٹ سے ضروری ترامیم کرائی جائیں۔

آزادی صحافت پر کوئی بھی قدغن قبول نہیں اس حوالے سے 3 نومبر 2020 کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کرتے ہوئے ریاستی اداروں کو پابند کیا جائے کہ وہ صحافیوں کو جھوٹے مقدمات کے ذریعے ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کریں۔

امریکی صحافی ڈینیئل پرل اور ولی بابر قتل کیس میں ملزمان کی بریت استغاثہ کی ناکامی ہے ان مقدمات کی تفتیش میں شامل تمام پولیس اہلکاروں اور افسران کیخلاف وفاقی اور صوبائی سطح پر مقدمات درج اور محکمہ جاتی کارروائی کی جائے۔

حکومت ملک بھر میں قتل کیے گئے تمام صحافیوں کے مقدمات ازسرنو کھولنے کا حکم دے اور اور غیرجانبدارانہ تفتیش کے ذریعے اصل ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

کسی صحافی کے قتل، تشدد یا ہراساں کیے جانے پر فوری مقدمہ درج کیا جائے اور اس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات شامل کی جائیں

حکومت اسلام آباد سے مطیع اللہ جان اور کراچی سے علی عمران سید کے اغوا میں ملوث معلوم افراد کو سامنے لائے اور ان کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔

وفاقی وزارت قانون میں پھنسے ہوئے جرنلسٹ پروٹیکشن بل کو واگزار کراکر اس میں پی ایف یو جے کی سفارشات شامل کی جائیں اور اسے پارلیمنٹ سے منظور کراکر جلد از جلد قانون کی شکل دی جائے۔

جو میڈیا ہاوسز واقعی خسارے کا شکار ہیں وفاقی اور صوبائی حکومتیں دیگر انڈسٹریز کی طرح میڈیا کو ایک انڈسٹری تسلیم کرتے ہوئے ایسے میڈیا ہاوسز کو بیل آوٹ پیکج دے لیکن انہیں پابند کیا جائے کہ وہ کسی ملازم کو ملازمت سے فارغ نہیں کریں گے، تنخواہیں وقت اور بغیر کسی کٹوتی کے ادا کریں گے۔

سوشل میڈیا پر صحافیوں خاص طور پر خاتون صحافیوں کی ٹرولنگ کو روکا جائے اور ایسا کرنے والوں کے سوشل میڈیا اکاونٹس پی ٹی اے کی مدد سے بند کرائے جائیں اور ایسے افراد اور ان کے سہولت کاروں کیخلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جائیں۔

صحافیوں اور ان کی خبروں کی نگرانی کا سلسلہ بند کیا جائے اور کسی بھی خبر کے شایع یا نشر ہونے کے بعد صحافیوں کو دھمکانے پر ملوث افراد کیخلاف مقدمات کے اندارج کو یقینی بنایا جائے۔

جاری کردہ
فہیم صدیقی
جنرل سیکریٹری
کراچی یونین آف جرنلسٹس

Share the post

Leave a Reply

Your email address will not be published.