بلوچستان میں آزادی صحافت کے ٹمٹاتے چراغ کو روشن رکھنے کے لئے درجنوں صحافیوں نے اپنے خون کے نذرانے پیش کئے ہیں۔ کوئٹہ میں پی ایف یو جے کے سیمینار سے مقررین کا خطاب

کوئٹہ : بلوچستان کی مختلف سیاسی جماعتوں، صحافی اور وکلا تنظیموں سمیت سول سوسائٹی کے نمائندوں  نے ملک میں آزادی صحافت اور اظہار رائے کی آزادی کیلئے پی ایف یو جے کی احتجاجی تحریک اور کوئٹہ سے اسلام آباد تک  لانگ مارچ میں بھرپور ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے سیاسی جماعتوں  اور وکلا رہنماؤں نے میڈیا پر عائد غیر اعلانیہ سنسر شپ، صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی جبری برطرفیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور حقیقی جمہوریت کے قیام کیلئے آزاد میڈیا ناگزیر ہے۔ آزادی صحافت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اس سلسلے میں کویٹہ کے مقامی ہوٹل میں پی ایف یو جے ، بی یو جے اور کویٹہ پریس کلب کے زیر اہتمام سیمنار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر سینئر قانون دان علی احمد کرد ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلوچستان میں ظلم نا انصافیوں کے خلاف اٹھنے والی آوازکو کچلنے کی کوشش کرنے والے اپنے عزائم میں ناکام ہوئے ہیں اور آج بلوچستان کے لوگوں کو سوچنے اور بولنے سے کوئی نہیں روک سکتا، انہوں نے کہا کہ صوبے میں چرواہا اور ریڑھی بان بھی سیاسی حوالے سے اس خطے اور ملک کے دیگر لوگوں سے زیادہ باخبر اورباشعور ہیں اور اپنی سوچ رکھتا ہے۔ بلوچستان کے ہر خاندان میں کوئی نہ کوئی شخص لاپتہ ہے اور کوئی نہ کوئی شہید ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ قید و بند کی صعوبتوں اور جبر سے لوگوں کو آئینی اور جمہوری حقوق کی جدوجہد سے نہیں روکا جاسکتا، انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے پارلیمینٹ اور سینیٹ میں گونگے لوگوں کی اکثریت ہے ملک میں تبدیلی کا واحد ذریعہ تحریر تقریر اور میڈیا کا فورم ہے جس کے ذریعے تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔ میڈیا جب تک آزاد نہیں ہوگا ملک ترقی نہیں کریگا۔ انہوں نے کہاکہ پی ایف یو جے نے ملک میں بڑے نام پیدا کئے جنہوں نے آمریت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اس کا سامنا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اپریل کے پہلے ہفتے میں کوئٹہ سے میڈیا کی آزادی کیلئے شروع ہونے والا لانگ مارچ کامیابی سے ہمکنار ہوگا یہاں کہ لوگ اپنے جذبات اور احساسات رکھتے ہیں وہ اس تحریک میں میڈیا کے شانہ بشانہ ہونگے جب عدلیہ کی بحالی کیلئے بلوچستان سے تحریک چلی تو دنیا نے دیکھا کہ اس کا نتیجہ کیا نکلا پی ایف یو جے کے صدر شہزادہ ذوالفقار نے کہا کہ صحافی تنظیموں کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار میں سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں سول سوسائٹی وکلا نمائندوں کو بلانے کا مقصد مکالمے کی فضا کو پروان چڑھانا ہے انہوں نے کہا کہ میڈیا کو درپیش مسائل سے یہاں کے لوگ بخوبی آگاہ ہیں ہم نے کئی مرتبہ مختلف فورمز پر اس کا ذکر کیا ہے میڈیا کی وجہ سے اچھائیاں اور خامیاں اور حکومت کی کارکردگی لوگوں کے سامنے آرہی ہے اور لوگ میڈیا سے اخذ کررہے ہیں کہ ملک میں کیا اچھا اور برا ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں وکلا تنظیموں اور مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ پی ایف یو جے کے زیر اہتمام اپریل کے پہلے ہفتے میں کوئٹہ سے شروع ہونے والے لانگ مارچ میں وہ ہمارے شانہ بشانہ ہونگے جو کہ ایک نیک شگون ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے اس تحریک میں سیاسی جماعتیں نہ صرف ہمارے ساتھ ہونگی بلکہ ہماری تحریک کا حصہ بنیں گی۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین و مشیر کھیل و ثقافت عبدالخالق ہزارہ نے آزاد میڈیا کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا آزاد ہوگا تو ہم ترقی کی منازل طے کریں گے اور اپنے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ ملک کو بحرانوں کا سامنا ہے۔ پی ایف یو جے کے سیکرٹری جنرل ناصر زیدی  نے کہا کہ بلوچستان کے صحافیوں نے اپنے فرائض کی انجام دہی میں بہت سی قربانیاں دی ہیں اور تمام تر مشکلات اور نا مساعد حالات کے باوجود آزادی صحافت کا علم اٹھائے جدوجہد کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ پاکستانی میڈیا اس وقت تاریخ کی بد ترین بحران سے گزر رہا ہے 8000 سے زائد صحافیوں کو ملازمتوں سے نکالا گیا ہے تنخواہوں میں کٹوتیاں کی گئی ہیں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں ایسے میں پی ایف یو جے نے ملک کے تمام لوگوں تک جانے کا بیڑا اٹھایا ہے تاکہ مکالمہ کریں اور جس بحرانی صورتحال سے دوچار ہیں اس سے نکلنے کا کوئی نتیجہ اخذ کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت میڈیا پر غیر اعلانیہ پابندیاں عائد ہیں ادارتی صفحات کو کنٹرول کیا گیا ہے اشتہارات کی پالیسی کو ذاتی مفاد کے لئے استعمال کیا جارہا ہے میڈیا ہاﺅس کے چھ ارب روپے حکومت کے ذمہ واجب الادا ہیں اشتہارات کی پالیسی کو ذاتی مفاد کے لئے استعمال کیا جارہا ہے سماج سے مکالمے کو ختم کیا گیا ہے جہاں مکالمہ نہیں ہوگا وہاں قومیں ترقی نہیں کرسکتی۔ صحافیوں نے بدترین آمریت اور جمہوریت میں صحافتی اقدار اور اظہار رائے کی آزادی پر سمجھوتہ نہیں کیا نہ آئندہ مصلحت اختیار کرینگے انہوں نے کہا کہ پی ایف یو جے نے 17 مارچ کو اسلام آباد میں قومی سیمینار منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے اور اپریل کے پہلے ہفتے میں کوئٹہ سے لانگ مارچ کا آغاز کریں گے جو کراچی سے ہوتا ہوا اسلام آباد پارلیمینٹ ہاﺅس تک پہنچے گا اور وہاں دھرنا دینگے اور تب تک دھرنا دیا جائے گا جب تک ہم اپنی تحریک میں کامیاب نہیں ہوتے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ صحافیوں کو ویج ایوارڈ کے تحت تنخواہیں دی جائیں اور دیگر مطالبات تسلیم کئے جائیں۔ صدر کوئٹہ پریس کلب رضا الرحمٰن نے کہا کہ آزادی صحافت سیاسی جماعتوں کے منشور کا حصہ ہے مگر بد قسمتی سے جو بھی جماعتیں اقتدار میں آتی ہیں وہ اپنے مشور کے اس حصے پر عملدرآمد کرنا بھول جاتی ہیں ملک میں جمہوریت کیلئے صحافیوں نے کوڑے کھائے، قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کیں آج سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ہمارا ساتھ دیتے ہوئے ہماری حمایت کریں مجھے یقین ہے کہ بلوچستان سے آزادی صحافت کے لئے چلنے والی تحریک پایہ تکمیل کو پہنچ کر کامیابی سے ہمکنار ہوگی، صدر بلوچستان یونین آف جرنلسٹس سلمان اشرف نے کہا کہ بلوچستان میں آزادی صحافت کے حوالے سے صحافیوں نے سب سے زیادہ قربانیاں دیں گزشتہ پندرہ سالوں کے دوران یہاں کام کرنے والے 42 صحافیوں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے آزادی صحافت کے علم کو بلند کئے رکھا ، ہمارا عزم ہے کہ ہم آزادی اظہار رائے اور صحافت کی ازادی پر قدغن قبول نہیں کریں گے اور مسلسل جدوجہد جاری رکھیں گے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر علی مدد جتک نے کہا کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ بائیس کروڑ عوام کی آواز ہے صحافی ہمارا ساتھ دیں انہیں لانگ مارچ کرنے کی نوبت نہیں آئے گی انہوں نے کہا کہ معیشت تباہی کے دھانے پر کھڑی ہے حالیہ سینیٹ انتخابات میں جن لوگوں کو سلیکٹ کرکے ایوان بالا میں بھیجا گیا کیا وہ صوبے کی نمائندگی کرسکیں گے۔ وزیراعظم آج ایوان سے اعتماد کا ووٹ لے رہے ہیں ناکامی پر ان کو گھر جانا ہوگا۔ پشتونخوا میپ کے رہنما و سابق صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارت وال نے کہا کہ جمہوریت اور آمریت کے درمیان جاری جنگ میں فتح جمہوریت کی ہوئی تو میڈیا کو آزادی ملے گی جب تک پارلیمینٹ با اختیار اور سپریم نہیں ہوگا مسائل حل نہیں ہوسکتے یہاں اٹھارویں ترمیم کے خلاف سازشیں ہورہی ہیں ان سازشوں کے خلاف آواز بلند نہ کرنا بلوچستان کے عوام کے ساتھ زیادتی ہوگی۔ ہم یہاں آئین کی حکمرانی چاہتے ہیں اور قومی وحدتوں کے درمیان رشتہ بھی اسی آئین کے تحت قائم ہے انتظامیہ میڈیا اور پارلیمینٹ کو آزاد ہونا چاہیے انہوں نے صحافیوں کے لانگ مارچ کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم مارچ میں لانگ مارچ کرنے جارہی ہے ہم پہلے سے ہی اسلام آباد میں موجود ہونگے جہاں کوئٹہ سے آنے والے صحافیوں کے لانگ مارچ کا استقبال کرینگے۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی نے کہا کہ کہنے کو تو میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے مگر یہاں ستونوں کی حالت بھی کچھ بہتر نہیں میڈیا کی آزادی پارلیمینٹ کی آزادی جمہوریت کے استحکام اور قانون کی حکمرانی سے منسلک ہے موجودہ حکومت میں میڈیا جن حالات سے گزر رہی ہے شاید ہی کبھی گزری ہو۔ ٹی وی پروگرام میں اینکروں کو کہا جاتا ہے کہ آج کے پروگرام کا موضوع یہ ہوگا اور فلاں لوگ اس میں شامل ہونگے ایسا تو آمریت میں بھی نہیں ہوا۔ تمام ادارے زبوں حالی کا شکار ہیں انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ میڈیا ہاﺅسز کو معاشی مسائل کا سامنا ہے مگر اس کے باوجود بڑی تعداد میں صحافیوں کو ملازمتوں سے نکالا جارہا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے ڈاکٹر منیر بلوچ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتی اور ہم سمجھتے ہیں کہ صحافی بننا کوئی آسان بات نہیں یہ نڈر لوگوں کا کام ہے بہت سے صحافی اپنے فرائض کی انجام دہی میں شہید ہوئے ہیں ماضی میں جمہوریت تسلسل سے نہ چلنے کے باعث صحافت کی آزادی پروان نہ چڑھ سکی۔ ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کہا کہ بلوچستان حکومت آزادی اور اظہار رائے پر یقین رکھتی ہے حکومت نے صحافیوں کی فلاح و بہبود کیلئے بہت سے منصوبے شروع کئے ہیں میڈیا اور جرنلزم کے طلبا کو درس و تدریس میں سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت اپنے دستیاب وسائل میں رہتے ہوئے صحافیوں کے مسائل کے حل کو یقینی بنائے گی۔ دیگر مقررین نے کہا کہ صوبے کے لوگوں کو پہلے اپنی حیثیت سمجھنی چاہئے کہ ہماری حیثیت دیگر صوبوں کے مقابلے میں کیا ہے یہاں مائند سیٹ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے بلوچستان کے لوگوں کو وہ سہولیات حاصل نہیں جو دیگر صوبے کے لوگوں کو حاصل ہیں ہمیں سہولیات نہیں چاہئیں گزشتہ ستر سال سے بھی ہم سہولیات کے بغیر ہی اپنی زندگی گزار رہے ہیں یہاں کے لوگوں کو جینے کا حق دیا جائے احترام اور حیثیت دی جائے ،انہوں نے کہا کہ یہاں سیاسی جماعتیں این جی اوز بن گئی ہیں جب سیاسی جماعتیں اپوزیشن میں ہوتی ہیں تو انکی ترجیحات کچھ اور ہوتی ہیں اور جب حکومت میں آتی ہیں تو انکی ترجیحات بدل جاتی ہیں میڈیا ریاست کا اہم ستون ہے مگر جمہوریت اور جمہوری ادارے کمزور ہوں تو وہاں میڈیا کیسے خود مختار ہوسکتا ہے مشترکہ جدوجہد کے ذریعے ہم شاید ایک دو قدم آگے بڑھ سکیں موجودہ دور میں میڈیا کے ذریعے چیزیں عام ہوگئی ہیں جس کے لئے صحافیوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ریجنل اخبارات اپنی زیست و مرگ کی جنگ لڑ رہے ہیں ان اخبارات سے ہزاروں لوگوں کا روزگار منسلک ہے لیکن ان پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔

Share the post

Leave a Reply

Your email address will not be published.